بین الاقوامی اہل بیت(ع) اسمبلی ـ ابنا کے مطابق، فلسطینی اسلامی مقاومت تحریک 'حماس نے اتوار کو صہیونی ریاست کے چیف آف آرمی اسٹاف کے غزہ شہر پر قبضے کے منصوبے کی حمایت کے جواب میں کہا کہ اس حمایت سے فلسطینیوں کے خلاف نسل کشی اور بڑے پیمانے پر بے دخلی اور جبری نقل مکانی کا نیا دور شروع ہوگا۔
حماس تحریک نے اپنے ایک بیان میں اعلان کیا کہ "غزہ پر قبضے اور اس کے باشندوں کو بے دخل کرنے کا منصوبہ جنگی جرائم میں سے ہے جو غاصبوں کے ہاتھوں بین الاقوامی اور انسانی قوانین کی پامالی کی عکاسی کرتا ہے۔"
حماس نے مزید کہا کہ غاصبوں کا غزہ کے جنوب میں خیمے لگانے کے بارے میں بات کرنا، جس کو انہوں نے انسانی امداد کا نام دیا ہے، درحقیقت فلسطینیوں کی جبری بے دخلی اور عنقریب بڑے قتل عام کو چھپانے کی ایک واضح چال ہے۔
تحریک نے اعلان کیا: "غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ مغربی کنارے سے سے جڑا ہوا ہے، جہاں فلسطینیوں کو کوچ کروانے اور ختم کرنے کے منصوبے کو مکمل کرنے کے لئے، صہیونی آبادکاروں کے حملوں اور زیادتیوں کا سلسلہ مسلسل جاری ہے۔"
حماس تحریک نے مزید کہا کہ نیتن یاہو عرب ممالک کی دولت کے سہارے اور ان کے اخراجات پر "عظیم تر اسرائیل" تعمیر کرنا چاہتا ہے، اور یہ صورت حال فلسطینی قوم اور ان کی مقاومت و مزاحمت کی حمایت کو پہلے سے زیادہ ضروری بنا دیتی ہے، کیونکہ فلسطینی مقاومت امت مسلمہ کے دفاع کی صف اول ہے۔
تحریک نے واضح کیا کہ امریکہ کی سیاسی اور فوجی حمایت ـ صہیونی ریاست کے غاصبوں کو نسل کشی اور نسلی صفایا کرنے جیسے جرائم جاری رکھنے کے لئے ـ گرین سگنل فراہم کرتی ہے۔
حماس نے غاصب ریاست کے مجرمانہ عزائم سے نمٹنے کے لئے جامع قومی مزاحمتی حکمت عملی وضع کرنے اور ایک متحدہ قومی موقف اپنانے کا مطالبہ کیا اور عرب اور اسلامی ممالک اور دنیا کے حریت پسندوں سے اپیل کی کہ وہ صہیونی عزائم کا مقابلہ کریں اور فلسطینی قوم کی استقامت اور مزاحمت کی حمایت کریں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ